فضائی سفر اتنا مہنگا کیوں ہے اور آئندہ بھی یہ مہنگا کیوں رہے گا؟

 

فضائی سفر اتنا مہنگا کیوں ہے اور آئندہ بھی یہ مہنگا کیوں رہے گا؟


وبائی بیماری کا بدترین دور ختم ہو گیا ہے، ممالک دوبارہ قابل رسائی ہیں اور ایئر  لائنز کو اچھے منافع کی توقع ہے کہ اب کاروبار اور تفریحی سفر واپس آ گیا ہے۔ پھر، کرایے اب بھی اتنے زیادہ کیوں ہیں؟ بلومبرگ کے مطابق ایک تو طیاروں کی کمی ہے کیونکہ  ایئر لائنز نے اپنے بیڑے کے بڑے حصے کو بیکار کردیا کیونکہ وبائی امراض کے دوران سفری مانگ اتنی کم تھی کہ ان کی ضرورت نہیں تھی۔ اب وہ انہیں اتنی تیزی سے واپس نہیں لاپارہی  ہیں ،  پارک ہونے کے بعد سب سے بڑے 
جیٹ طیاروں کو سروس کے لیے تیار کرنے میں 100 کام کے گھنٹے لگتے ہیں۔

کرایوں میں اضافے کی ایک اور وجہ خود  صارفین بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے دوران  سفر کا موقع نہ ملنے کے بعد اب  ٹکٹوں کے لیے زیادہ ادائیگی کرنے کو تیار ہیں ۔  اگلے 12 سے 24 مہینوں میں سفر کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے  25 ہزار سے زیادہ بالغوں کے Booking.com کے سروے سے پتا چلا ہے کہ بہت سے لوگ کھوئے ہوئے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا اور انہیں یاد گار بنانا چاہتے ہیں۔



وبا  کے باعث ایئر لائنز کو تقریباً 200  ارب  ڈالر کا نقصان ہوا اور ہو   بازی کی صنعت سے  لاکھوں ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ سفری بحالی اب اچھی طرح سے جاری ہے،  لیکن مطلوبہ سٹاف تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے علاوہ تیل کی قیمتیں بھی فضائی سفر کے مہنگا ہونے کی وجہ ہیں۔ سنہ 2019 کے بعد سے اب تک خام تیل کی قیمتیں 50 فیصد کے قریب بڑھی ہیں۔




چین، دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور وبائی مرض سے قبل سالانہ سیاحتی اخراجات میں تقریبا 280  ارب  ڈالر کا ذریعہ تھا لیکن  اب بھی وہ وبا سے پیدا ہونے والے  بحران سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے میں چینی شہری سفر کا رسک لینے کو تیار نہیں ہیں ، ایک سروے میں پتا چلا کہ 30 فیصد چینی سیاحوں نے رواں سال بیرون ملک سفر کے امکانات کو مسترد کردیا۔

Post a Comment

0 Comments